کسان تحریک

بھارتی کسانوں کا ہریانہ سے دہلی ملانے والی ہائی وے بند کرنے کا اعلان

نئی دہلی {پاک صحافت} بھارتی کسانوں کی کالے زرعی قوانین کے خلاف تحریک جاری ہے، مئی میں پارلیمنٹ کی طرف مارچ کا منصوبہ بنا لیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ظالمانہ زرعی قوانین مودی کے گلے کی ہڈی بن گئے، بھارتی کسانوں نے مودی سرکار سے دو ، دو ہاتھ کرنے کی تیاری کر لی ہے اور  کاشتکاروں نے مئی میں بھارت بھر سے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

سنگھو بارڈر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ کسان مورچہ کے رہنماؤں کا کہناتھا کہ مئی میں ہونے والے مارچ میں خواتین اور بے روز گار مزدور اور نوجوان بھی شامل ہوں گے جبکہ کاشتکاروں نے 10 اپریل کو ہریانہ کو دہلی سے ملانے والی ہائی وے بند کرنے کا پلان بھی بنا لیا ہے۔

خیال رہے بھارت کے مختلف ریاستی انتخابات میں بھارتی اجنتا پارٹی کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے اور کسان جگہ جگہ جلسے کر کے مودی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور 14 اپریل کو آئین اور جمہوریت بچانے کا دن منایا جائے گا۔

واضح رہے کسان خواتین  کاکہا ہے کہ کاشتکاروں کی تحریک نے نئی نسل کو اپنے حقوق کے لیے لڑنا سکھا دیا  ہے جبکہ دھرنے میں موجود کارکنوں نے مطالبات کی منظوری تک ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے حکومت نے گذشتہ سال ستمبر میں تین نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے جن کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا ہے اور اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا تھا جبکہ اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے اور کنٹریکٹ کھیتی کا بھی نظام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔

کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نجکاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعتکاروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبوبر ہونا پڑے گا جبکہ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ کنٹریکٹ کھیتی سے رفتہ رفتہ ان کی زمینوں پر بڑی بڑی کمپنیوں کا قبضہ ہو جائے گا۔

جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائیں گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے، لیکن کسان اس جواب سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ انہیں پوری طرح واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے