میانمار

میانمار کی حکومت جابر ہے، ہر کوئی اس بات کو مانتا ہے، لیکن کیا وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اسرائیل اس حکومت کی بہت مدد کر رہا ہے؟

پاک صحافت اسرائیلی حکومت کے میانمار کی جابرانہ فوجی حکومت کے ساتھ بہت خاص تعلقات ہیں اور یہ تعلقات نئے نہیں بلکہ دسیوں سال پرانے ہیں۔

اسرائیلی اخبار حآرتض نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ میانمار کی فوجی حکومت کے ساتھ اسرائیل کے بہت خاص تعلقات ہیں۔

جو دستاویزات منظر عام پر آئی ہیں ان کے مطابق اسرائیل اور میانمار کی حکومت کے درمیان 1950 کی دہائی سے جاری تعلقات کو ایک پردے میں رکھا گیا تھا۔

اسرائیل نے میانمار کو ہتھیار فروخت کیے اور بدلے میں میانمار سے اپنے لیے سیاسی حمایت حاصل کی، جب کہ میانمار کی فوج کرپشن کے حوالے سے دنیا بھر میں بدنام ہے۔

اخبار کی یہ رپورٹ ایک وکیل  نے تیار کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی مختلف حکومتوں نے میانمار کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اسے ہتھیار اور ٹریننگ دیتے رہے جب کہ اسرائیل کو اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ ہتھیار انسانیت سوز جرائم کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ اسرائیل کو اس معاہدے میں ایک فائدہ نظر آیا کہ اس طرح اس کے بنائے ہوئے ہتھیاروں کی تشہیر ہو گی۔

وکیل ماق نے کئی سال قبل عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ اسرائیلی حکومت کو میانمار کی فوج کو ہتھیاروں کی فراہمی سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں

واٹساپ

فلسطینیوں کو قتل کرنے میں اسرائیل کیساتھ واٹس ایپ کی ملی بھگت

(پاک صحافت) امریکی کمپنی میٹا کی ملکیت واٹس ایپ ایک AI پر مبنی پروگرام کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے