بنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ تشدد، حکومتی کارروائی میں پانچ گرفتار

ڈھاکہ {پاک صحافت} بنگلہ دیش کے ضلع نادیل میں فیس بک پر مذہبی توہین آمیز پوسٹ کرنے پر فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا۔

میڈیا کے مطابق لوہا گڑھ سب ڈسٹرکٹ کے ایک گاؤں میں اقلیتی فرقے کے گھروں اور عبادت گاہوں پر حملے اور آتشزدگی کے واقعے کے دو دن بعد پانچ مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذمہ دار شخصیات نے اس کشیدگی کی مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کو سختی سے کنٹرول کرنے پر زور دیا ہے۔

نادل کی عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ اور بنگلہ دیش کی قومی ٹیم کے سابق کرکٹر مشرفی بن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ سناتن مذہبی لوگوں پر حملے نے نہ صرف اس فرقے کے لیے بلکہ میرے لیے بھی مسائل پیدا کیے ہیں۔

مقامی یونین کونسل کی سابق رکن بیوٹی رانی منڈل نے بتایا کہ گاؤں میں مسلمانوں کے تقریباً 15 گھر ہیں لیکن وہاں 110 ہندو خاندان رہتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ گاؤں میں ہندو برادری کے لوگ کئی نسلوں سے آباد ہیں۔ لیکن ان پر پہلی بار ایسا حملہ ہوا ہے۔

15 جولائی کو ہونے والے تشدد کے خلاف ڈھاکہ میں 18 جولائی کو احتجاج ہوا، جس میں تمام برادریوں کے لوگوں نے حصہ لیا۔

دریں اثناء نادل کے ضلعی ایڈمنسٹریٹر حبیب الرحمن نے کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے کوئی سازش تھی یا کوئی اور وجہ۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے