میانمار

میانمار: آمریت کے خلاف مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ، مزید 50 افراد ہلاک

رنگون {پاک صحافت} میانمار میں آمریت کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکا پر فوج کی فائرنگ سے مزید 50 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔

میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا کہ انہیں باہر نکلنے پر ‘سر اور پیٹھ میں گولی’ لگ سکتی ہے۔

معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ ‘آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے’۔

انہوں نے کہا کہ فوجی جرنیلوں نے 300 سے زائد بے گناہ شہریوں (مظاہرین) کی ہلاکت کے بعد مسلح افواج کا دن منایا۔

میانمار کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح سویرے یانگون ڈالا کے نواحی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے ہجوم پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 50افراد ہلاک ہوگئے۔

نیوز پورٹل نے بتایا کہ کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے۔

دارالحکومت نیپائٹاو میں ‘آرمڈ فورسز ڈے’ کے موقع پر فوجی پریڈ کی صدارت کرنے کے بعد سینئر جنرل من آنگ ہیلنگ نے بغیر کوئی ٹائم فریم دیے ہوئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔

سرکاری فوج نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات میں کہا کہ ‘فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے پوری قوم کے ساتھ کھڑی ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے عوام کی حفاظت اور ملک بھر میں امن کی بحالی کے لیے بھی کوشش کی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین پر ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک 328 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

سرکاری ٹیلی وژن کی جانب سے جمعہ کی شام کو ایک انتباہ جاری کیا گیا کہ ‘آپ (عوام) کو حالیہ اموات کے تناظر میں حالات کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کے سر اور کمر میں گولی لگنے کا خطرہ ہوسکتا ہے’۔

انتباہ میں خصوصی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو دیکھتے ہی مارنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے