یوٹرن

یوٹرن پہ یوٹرن آخر کب تک

اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم عمران خان صاحب برسراقتدار آنے تک گزشتہ دو دہائیوں میں یہ نعرے لگاتے رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے قومی اداروں کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے۔ جب میری حکومت آئے گی تو اداروں کو آزادی حاصل ہوگی۔ جس کے نتیجے میں قومی ادارے آزادی کے ساتھ اپنے فرائض ادا کریں گے۔ لیکن اب حکومت بنانے کے بعد خان صاحب اپنے وعدے اور نعرے جیسے بھول ہی گئے ہیں۔ مہنگائی کم کرنے اور روزگار کے متعلق بھی خان صاحب کی تقریروں کو عوامی سطح پر بڑی پذیرائی ملی اور انہیں تقاریر و بیانات کی وجہ سے پاکستانی عوام ان سے متاثر ہوئی۔ اور انتخابات میں انہیں ووٹ دیا تاکہ عوام کو درپیش مسائل سے چھٹکارا حاصل ہو اور سکون کی زندگی نصیب ہو۔ لیکن اب تو گنگا الٹی بہنا شروع ہوگئی ہے۔ مہنگائی رکنے کا نام نہیں لے رہی، روزگار کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔

قومی اداروں کو آزادی دینا تو دور کی بات ہے اب جو ادارہ حکومتی ایما پر فیصلہ نہیں دیتا اس کے تمام اراکین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ جس کی تازہ ترین مثال الیکشن کمیشن کی ہمارے سامنے ہے۔ ڈسکہ الیکشن میں دھاندلی کے متعلق تفتیش اور ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دئے جانے پر حکومت کی جانب سے صرف ایک فرد نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے چیئرمین سمیت تمام اراکین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ کسی بھی جمہوری ملک میں ایسا غیرقانونی اور غیر آئینی مطالبہ قابل برداشت نہیں۔ ایک آئینی اور قانونی ادارہ جو اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھا رہا ہے اس سے صرف اس بات پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا کہ اس نے ہماری پارٹی کے خلاف فیصلہ دیا ہے یہ جمہوریت کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ ایک جمہوری حکومت، وزیراعظم اور پارٹی سے ایسے اقدامات کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

ویسے وزیراعظم عمران خان صاحب یوٹرن کو ایک اچھا قدم سمجھ رہے ہیں شاید انہوں نے اسی سوچ کے تحت ہی اپنے پچھلے تمام بیانات و تقاریر اور وعدوں سے یوٹرن لیا ہوگا۔ بیچاری عوام کو کیا معلوم تھا کہ خان صاحب حکومت میں آنے کے بعد اس طرح یوٹرن پہ یوٹرن لے کر عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیں گے۔ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران خان صاحب نے کوئی ایسا کام چھوڑا نہیں جس کا الزام وہ خود سابق حکمرانوں کو دیتے رہے ہیں۔ کیا حکومت میں آنے کے بعد سابقہ حکمرانوں اور حکومتوں کے تمام وہ اقدامات جنہیں خان صاحب غلط قرار دے رہے تھے اب صحیح ہوگئے ہیں۔ یا پھر خان صاحب کو اقتدار ملنے کے بعد صحیح اور غلط کی پہچان ہونے لگی ہے۔ ایک بات تو صاف واضح ہے کہ خان صاحب نے اپنے ڈھائی سالہ دور اقتدار میں اس بات کا عملی ثبوت دیا ہے کہ سابقہ ادوار میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی جانب سے کئے جانے والے تمام اقدامات صحیح اور درست تھے۔ تبھی تو خان صاحب خود بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے انہیں اقدامات کو بعینہ دہرا رہے ہیں۔ خان صاحب کو ایک بار اپنے سابقہ بیانات، وعدوں اور تقاریر کو یاد کرنا چاہئے۔ خان صاحب آپ آخر کب تک یوٹرن پہ یوٹرن لیتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

کتا

کیا اب غاصب اسرائیل کو کنٹرول کیا جائے گا؟ دنیا کی نظریں ایران اور مزاحمتی محور پر

پاک صحافت امام خامنہ ای نے اپنی کئی تقاریر میں اسرائیل کو مغربی ایشیا میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے