افغانستان چین پاکستان

پاکستان اور چین کیخلاف نئی امریکی گیم

اسلام آباد (پاک صحافت) گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری جنگ میں بدترین شکست کے بعد اب امریکہ نے اپنی افواج وہاں سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن جاتے جاتے امریکہ نے پاکستان اور چین سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف ایک نئی گیم کا آغاز کیا ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں قدم رکھتے ہی پاکستان، چین اور ایران کے خلاف سازشوں اور منفی اقدامات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس جنگ کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا جبکہ چین اور ایران اب تک امریکی سازشوں سے محفوظ رہنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ یہ جنگ افغانوں کی نہیں بلکہ امریکہ اپنے مفادات کے لئے افغان شہریوں کا قتل عام کررہا ہے۔ اس بات کا علم اب تو ہر انسان کو ہوچکا ہے۔ امریکہ نے روس کو شکست دینے کے لئے اسلامی انتہا پسندی کو فروغ دیا اور اس سے حاصل ہونے والے مجاہدوں کو روس کے خلاف استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

افغانستان میں امریکہ کا نمبرون حریف اور ہدف چین ہے اور ظاہر ہے کہ اس خطے میں چین کا نمبرون حلیف اور دوست پاکستان ہے جس کے سی پیک کے ذریعے ہی چین سمندر تک پہنچ رہا ہے اور اگر افغانستان میں امن ہو تو اسی راستے سے ہی وسط ایشیا جائے گا۔ اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان اور چین کو ہوگا اور بدامنی کا سب سے زیادہ نقصان ان دونوں ممالک کو ہوگا۔ اب اگر امریکہ سوویت یونین کے مقابلے کے لئے اس کے گرد بحرانوں کے قوسین بنارہا تھا تو چین اور پاکستان کے لئے کیوں نہیں بنائے گا؟ جبکہ وہاں سے دو اور حریفوں یعنی ایران اور روس کے لئے بھی مشکلات کھڑی کی جاسکتی ہیں۔ امریکہ طالبان اور پاکستان کو لڑانے کی کوشش کرے گا۔

امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے لیکن پاکستان سے اڈے مانگ رہا ہے۔ پاکستان نے اڈے دیے ہیں اور نہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن امریکہ کے زیر اثر میڈیا اور افغان میڈیا میں یہ خبریں پھیلا دی گئیں کہ پاکستان نے اڈے دےدیے، جس کے جواب میں طالبان نے پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دھمکی نما بیان دے دیا کہ اگر پڑوسی ملک نے اڈے دئیے تو اچھا نہیں ہوگا۔ اب اگر افغان ایک دوسرے کو مارتے ہیں اور اس کے نتیجے میں چین اور پاکستان کے لئے مشکلات بنتی ہیں تو امریکہ کو کیا؟ اس کے فوجی نکل جائیں تو پھر اسے کس چیز کی پروا ہے۔

امریکہ ڈالر خرچ کرکے افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کو پاکستان، چین اور ایران سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال کرسکتا ہے۔ امریکہ جان بوجھ کر افغانستان کو مزید خانہ جنگی اور تباہی میں دھکیلنا چاہتا ہے تاکہ اس سے خطے میں ناامنی برقرار رہے۔ چین اور ایران کے لئے مشکلات کھڑی ہوتی رہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان، چین، ایران اور افغانستان کو مل کر امریکی سازشوں کے خلاف متحد ہوکر ان کا سدباب کرنا ہوگا۔ مذکورہ ممالک اپنے سفارتی، سیاسی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرکے امریکی سازشوں کو خاک میں ملا سکتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں خطے میں امن و امان قائم ہوگا اور پڑوسی ممالک کے مضبوط تعلقات سے معاشی تبدیلی بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری کی کامیابی بھی یقینی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے