فلسطین

فلسطین انسانی مسئلہ!

اسلام آباد (پاک صحافت) انبیاء و اوصیاء کی سرزمین فلسطین پر گزشتہ طویل مدت سے صہیونی قابض ہیں۔ یہ سرزمین مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے لئے انتہائی احترام و عقیدت کی حامل ہے۔ قابض صہیونی لابی نے ایک منصوبے کے تحت اس مقدس سرزمین پر قبضہ جما رکھا ہے۔ جس کے پوری دنیا میں منفی عزائم و مقاصد ہیں۔ ابتداء میں جب فلسطین پر صہیونیوں کو طاقت کے زور پر بسایا جانے لگا تب سے اب تک وہاں کے باشندوں کو قتل کیا جارہا ہے اور انہیں ان کے آبائی زمینوں اور وطن سے بے دخل کرنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ مسلمان ممالک اور حکمرانوں میں پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح نے اس حوالے سے دیگر تمام ممالک سے پہلے اور موثر آواز مظلوم فلسطینیوں کے لئے اٹھائی ہے۔ اور ریاست پاکستان کا اس حوالے سے اب بھی واضح موقف ہے۔

غاصب اسرائیل کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں تحریک نے اس وقت زور پکڑی جب ایران میں امام خمینی کی سرپرستی میں اسلامی انقلاب کو کامیابی ملی اور امام خمینی نے رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کے نام سے منسوب کرکے اس روز عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی جلسے اور ریلیوں و تقاریب کے انعقاد کا حکم دیا۔ جس کے بعد سے اب تک بیالیس سال گزرنے کے باوجود دنیا بھر کے مسلمان امام خمینی کے حکم کے مطابق یوم القدس مناتے ہیں اور اب یہ احتجاجی تحریک مزید مضبوط ہوتی جارہی ہے۔

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید فلسطین کا مسئلہ عربوں کا ہے یا ایک خطے سے متعلق ہے یا ایک قوم و قبیلے یا مذہب سے مربوط ہے۔ حقیقت میں ایسا نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین ایک انسانی مسئلہ ہے۔ صہیونی لابی اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کے لئے کسی قوم، قبیلے، مذہب اور خطے پر رحم کرنے والی نہیں ہے۔ جس کا آغاز انہوں نے فلسطین سے کیا ہے۔ یہ ایک مذہب و قوم کے افراد نہیں بلکہ عالمی سامراجی استکبار ہے جو دوسروں کے وسائل چھیننے اور ان پر قبضہ کرنے کے لئے کسی بھی قسم کا حربہ استعمال کرسکتا ہے۔ مسئلہ فلسطین اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

غاصب صہیونی اب تک لاکھوں بوڑھے، خواتین، بچے اور جوانوں کو شہید کرچکے ہیں۔ اور فلسطین کے اکثر باشندوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کردیا گیا ہے جو دیگر ممالک میں مہاجر کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم القدس کی مناسبت سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم القدس کی مناسبت سے پروگرامز کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جن میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی بھرپور مخالفت اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی گئی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کے انصاف پسند و حریت پسند چاہے ان کا کسی بھی قوم، قبیلے اور مذہب سے تعلق ہے انہیں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہئے تاکہ اس انسانی مسئلے کو حل کرنے سمیت دیگر انسانوں کو ایسے غیرانسانی حادثوں سے بچانے میں ہم اپنا کردار ادا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے