پاکستان

سب سے پہلے پاکستان

اسلام آباد (پاک صحافت) امریکہ بیس سال کی جدوجہد کے بعد افغانستان سے مکمل ناکامی کے ساتھ واپس لوٹنے کے لئے مجبور ہے اور وہاں سے نکلنے کے لئے پر تول رہا ہے۔ امریکی و نیٹو فورسز اپنا بوری بسترا سمیٹنے میں مصروف ہیں۔ جبکہ امریکہ افغانستان پر نظر رکھنے کے لئے پاکستان سے فضائی اڈے مانگ رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا کے اعلیٰ حکام نے بگرام ائیربیس مکمل طور پر افغان نیشنل سکیورٹی ڈیفنس فورس کے حوالے کر دی ہے۔ بگرام ائیر بیس سے فوجی انخلا واضح اشارہ ہے کہ افغانستان میں موجود 2500 سے 3000 امریکی فوجی افغانستان چھوڑ چکے ہیں یا چھوڑنے کے قریب ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح پالیسی دی ہے کہ افغانستان کے خلاف امریکا کو اڈے نہیں دیں گے۔ امریکا کے بارے میں پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا فرق آنے والا ہے، پاکستان کی سیاست سالمیت کی سیاست کی طرف جا رہی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے داخلہ، دفاع اور خارجہ امور پر بریفنگ دی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے اجلاس میں ملکی داخلی صورت حال کے علاوہ افغانستان، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سی پیک کے مستقبل، خطے کی موجودہ صورتحال پر سوالات کیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر سوالات کیے۔

پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا 8 گھنٹے طویل اجلاس ہوا جس میں افغانستان سے امریکا کے انخلاء اور صورت حال کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ دی اور آرمی چیف نے ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیا۔ عسکری حکام نے بریفنگ میں کہا کہ افغان مسئلے پر ہم بالکل نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں، افغانستان میں کسی ایک گروپ کی طرف نہیں جانا چاہتے، افغان عوام جس کو منتخب کریں، ہم وہاں گھسنا نہیں چاہتے، اب افغانستان میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے، پارلیمان فیصلہ کرے ہم نے کیا کرنا ہے۔ عسکری حکام نے بتایا کہ چین اور امریکا کے معاملے پر کسی کیمپ میں نہیں، ہم نیوٹرل پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ماضی میں غلطیاں ہوئیں۔ اجلاس کے بعد آرمی چیف سے صحافی نے سوال پوچھا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دیں گے۔ جبکہ وزیراعظم، اپوزیشن رہنما اور وزیر داخلہ اس سے قبل امریکہ کو اڈے نہ دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

امریکہ کو اڈے دینے سے ملک ایک بار پھر ناامنی اور دہشت گردی کی طرف جاسکتا ہے۔ ماضی میں کی گئی غلطیوں کا خمیازہ پاکستانی عوام اب تک بھگت رہی ہے۔ اب ہمارے حکمرانوں اور ریاستی اداروں کو سوچ سجھ کے ہی قدم اٹھانا ہوگا۔ اب تک کی صورت حال کے مطابق امریکہ کو اڈے نہ دینے پر پاک فوج، حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں جو انتہائی خوش آئند بات ہے۔ اگر یہی اتحاد برقرار رہا تو ملکی دفاع و استحکام سمیت عالمی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ پاکستانی عوام کی بھی یہی خواہش ہے کہ امریکہ کو اڈے نہ دئے جائیں اور سب سے پہلے پاکستان کی پالیسی کو فروغ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں

بن گویر

“بن گوئیر، خطرناک خیالات والا آدمی”؛ صیہونی حکومت کا حکمران کون ہے، دہشت گرد یا نسل پرست؟

پاک صحافت عربی زبان کے ایک اخبار نے صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے