جشن نوروز

جشن نوروز

اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان، ایران اور افغانستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں جشن نوروز کا آج سے آغاز ہوگا۔ جشن نوروز کا آغاز نئے شمسی سال کے شروع ہونے سے ہوتا ہے جو افغانستان اور تاجیکستان سمیت دیگر فارسی زبان ممالک میں رائج ہے۔ پاکستان میں اس جشن کا آغاز اکیس مارچ سے ہوتا ہے جبکہ اسی دن ہر سال نئے شمسی سال کا آغاز بھی ہے۔ ایران میں اس دن قومی عید منائی جاتی ہے اور جشن کا سلسلہ دو ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔ پاکستان میں زمین کا سورج کے گرد چکر مکمل ہونے پر بہار کے آغاز کے طور پر منایا جاتا ہے اور عید سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت و بلتستان، مقبوضہ کشمیر، کرگل اور لداخ میں بھی یہ جشن انتہائی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

نو روز فارسی زبان کے دو الفاظ نو اور روز سے نکلا ہے، جس کا مطلب نئے دن سے لیا جاتا ہے۔ یعنی سال کا نیا دن۔ یہ تہوار ماہ بہار کے پہلے دن کی نشاندہی کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بھی سال 2010 میں 21 مارچ کو بین الاقوامی جشن نو روز کے طور پر منایا جاتا ہے۔ نو روز کا اہتمام ترکی، ایران ، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان، افغانستان اور چین میں بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔

اس جشن کی مناسبت سے ایران و پاکستان سمیت دیگر ممالک میں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جن میں سے بعض مشترک جبکہ بعض دیگر صرف ایک ملک یا علاقے سے خاص ہوتی ہیں۔ جشن نوروز کے موقع پر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کے طور پر ملنا، ان کے گھر جانا، ساتھ کھانا پینا اور ایک دوسرے کے ساتھ ملکر سیر و تفریح کیلئے جانا یہ ان تمام ممالک میں رائج ہے جہاں یہ جشن منایا جاتا ہے۔ گلگت و بلتستان سمیت کشمیر، کرگل اور لداخ میں اس کے علاوہ مقامی روایات کے مطابق مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جن میں سے ایک ڈاڈا کی رسم ہے۔ جس میں اس سال پیدا ہونے والے ننھے منھے لڑکوں کو دلہا جبکہ لڑکیوں کو دلہن کے طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اکثر علاقوں میں تمام آبادی کے افراد ملکر ایک جگہ جشن منعقد کرتے ہیں جس میں پورے علاقے کے چھوٹے بچوں اور بچیوں کو تیار کرکے وہاں لایا جاتا ہے۔ اور مشترکہ طور پر ڈاڈا کی رسم ادا کی جاتی ہے۔ اس دوران خشک میوہ جات سمیت دیگر اشیاء کو لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

ایران سمیت دیگر ممالک میں اس جشن میں سات کھانوں کی میز کی بھی روایت موجود ہے، جنہیں مختلف چیزوں سے تشبہہ دی جاتی ہے۔ اس میز پر سات ایسے کھانے سجائے جاتے ہے جن کے نام حرف ’س‘ سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ میز عام طور پر ہاتھ سے بنُے کپڑے سے ڈھانکی جاتی ہے جسے ’ترماہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے اوپر قرآن مجید بھی رکھا جاتا ہے۔ اور اس کے علاوہ زندگی کے عکس کی علامت کے طور پہ ایک آئینہ بھی رکھا جاتا ہے۔ ان چیزوں کے ساتھ ساتھ موم بتیاں، کنبہ کے ہر فرد کے نام کا ایک رنگا ہوا انڈا، آنے والے سال میں خوشحالی کی علامت کے طور پر روایتی مٹھائیاں اور روٹی بھی سجائی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے