تبدیلی

تبدیلی آگئی ہے

عمران خان کے برسراقتدار آتے ہی ملک کی صورت حال یکسر تبدیل ہوتی رہی ہے۔ معیشت سمیت دیگر تمام شعبہ جات میں آئے روز تبدیلیاں آرہی ہیں۔ پی ٹی آئی کو حکومت میں آئے ڈھائی سال کا عرصہ گزر گیا لیکن ابھی تک تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خان صاحب تبدیلی کا نعرہ لگاکر برسراقتدار آئے تھے تو انہوں نے اپنے نعرے اور وعدے کو سچ کر دکھایا۔ آئے روز تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ کبھی چھوٹی تبدیلی تو کبھی بڑی تبدیلی۔ کبھی وزیر تبدیل تو کبھی مشیر تبدیل۔ کبھی پالیسی تبدیلی تو کبھی نعرہ تبدیل۔ خان صاحب نے ان تبدیلیوں کو یوٹرن کا نام دیا ہے اور ان کی نظر میں ترقی اور سیاست میں کامیابی کے لئے یوٹرن لینا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی انسان کامیابی کا دامن تھام نہیں سکتا۔ اس لئے وہ آئے دن یوٹرن پہ یوٹرن لیتے رہتے ہیں۔ جبکہ ان کے آس پاس موجود افراد اس پر انہیں داد دئے جارہے ہیں۔

شاید یہ وہی تبدیلی ہو جس کا نعرہ خان صاحب نے لگایا تھا۔ ملکی تعمیر و ترقی، عوام مسائل کے حل، بے روزگاری اور مہنگائی، قتل و دہشتگردی اور ریپ کیسز سمیت دیگر معاملات میں تو آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے تبدیلی نظام میں نہیں بلکہ وزراء اور مشیر میں لائی جارہی ہے۔ جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں نہ عوام کا ان سے کوئی لینا دینا ہے۔ عوام کو امن و سکون کے ساتھ دو وقت کی عزت کی روٹی چاہئے۔ اب ایک عام آدمی کے لئے یہ بھی میسر نہیں۔ بگڑتے معاشی حالات نے اکثر شہریوں کے گھروں کے چولہے بجھا دئے ہیں۔ عام آدمی کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔ جبکہ بے روزگاری اور غربت سے تنگ روزانہ متعدد شہری خودکشی کررہے ہیں۔

عوام یہ سمجھی تھی کہ خان صاحب حقیقت میں تبدیلی لائیں گے لیکن اب صورت حال بالکل برعکس ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے بند کردئے گئے ہیں۔ سی پیک منصوبہ پاکستانی عوام کی تقدیر بدلنے والا تھا کہ اس کی رفتار سست کردی گئی اور اب اس پر کام بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پچاس لاکھ گھر دینے کے خواب دکھانے والے عمران خان نے اب عام شہریوں کے گھر اجاڑ دئے ہیں۔ ایک کروڑ نوکریوں کا چکر دے کر بے روزگاری عام کی گئی ہے۔ اب روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے بجائے حکومت کی جانب سے پناہ گاہیں اور لنگر خانے کھولے جارہے ہیں۔ جہاں پناہ دینے کے ساتھ ساتھ لنگر بھی کھلایا جارہا ہے۔ شاید تبدیلی سرکار اپنے شہریوں کو بھکاری بنانے کے چکر میں ہے۔

خان صاحب عوام نے تبدیلی کے نعرے سے یہ سمجھا تھا کہ آپ انہیں آرام وآسائش مہیا کریں گے، ان کی مشکلات کم کردیں گے، انہیں روزگار فراہم کریں گے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کردیں گے تاکہ ہر شہری آسانی سے دو وقت کی روٹی حاصل کرسکے۔ لیکن آپ نے تو عجیب تبدیلی لائی ہے کہ اب مملکت خداداد میں عام شہری کا جینا ہی محال ہوگیا ہے۔ غریب آدمی جائے تو کہاں جائے۔ اب ایسی تبدیلی کا عوام کو کیا فائدہ جس کے پیچھے عمران خان اپنی نااہلی اور ناکامی چھپانے کی کوشش کرے اور عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکے۔ شاید اب وہی تبدیلی آگئی ہے جس کا خان صاحب نے وعدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے