نوازشریف عمران خان

کرپٹ نوازشریف بمقابلہ نااہل عمران خان

اسلام آباد (پاک صحافت) مملکت خداداد اس وقت معاشی اور سیاسی طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ہر شہری کسمپرسی اور اضطراب کی حالت میں اپنی سانسیں گن رہا ہے۔ عمران خان کے اقتدار سے پہلے کے سارے نعرے کھوکھلے اور نیا پاکستان بھی عام پاکستانی کے کسی دکھ، درد کا مداوا نہیں کرسکا ہے۔ جبکہ پرانے پاکستان میں ایک عام شہری اپنی ضرورت کی اشیاء باآسانی خریدنے کی صلاحیت رکھتا تھا لیکن اب نئے پاکستان میں اس سے یہ صلاحیت بھی چھین لی گئی ہے۔ کرپٹ وزیراعظم نواز شریف عوام کو مصنوعی طور پر 35 روپے کلو آٹا، 50 روپے کلو چینی، 120 روپے کلو گھی، 150 روپے فی کلو مرغی دے رہے تھے۔ اور اب نئے پاکستان میں یہ قیمتیں سو فیصد سے زائد بڑھ گئی ہیں۔

نواز شریف انفراسٹرکچر کے میگا منصوبوں کو بروقت شروع اور بروقت اختتام تک پہنچا کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے دل بھی جیت لیتا تھا لیکن اب تین سال گزرنے کے باوجود کوئی عوامی فلاحی منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچا ہے کیونکہ یہ نیا پاکستان ہے۔ نواز شریف ملک سے غربت کے خاتمے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے کمیشن بناکر پالیسیاں بناتا تھا لیکن اب صرف زبانی دعووں پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے۔ نواز شریف نے بے روزگار نوجوانوں کو بلاسود قرضے دے کر اور ٹرانسپورٹ نظام کی بہتری کے ذریعے انقلاب برپا کیا لیکن نئے پاکستان میں ایسے کسی منصوبے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

نواز شریف نے نوجوان طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ دئے تاکہ وہ مزید اعلی تعلیم کو آسانی کے ساتھ حاصل کریں اور ان میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کرکے بیرون ملک سے امداد لینے سے صاف انکار کردیا اور ملک کو دفاعی، سیاسی اور معاشی طور پر اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کی جدوجہد کی جس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوگئے۔ انہوں نے کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی بلکہ عوامی لیڈر بن کر عوامی کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات ایک کردیا۔

جبر اور طاقت کے سارے دائو کھیلنے کے باوجود نواز شریف کی مقبولیت پہلے سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ حکمرانوں نے تین برسوں میں نیب، ایف آئی اے میں مقدمات میں الجھانے اور گرفتار کرنے کے باجود اپوزیشن پر ایک پیسے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کی۔ کٹھ پتلی وزیراعظم اور اس کے ہمنوا خود ہی عدالت بن کر انکوائریوں کا اعلان کررہے ہیں ، تبھی تو ظفر مرزا، خسرو بختیار، جہانگیر ترین تمام تر سکینڈل کے باوجود بھی حاجی قرار دے دیے گئے، شاید آٹا اسکینڈل میں آٹا شہباز شریف کھا گیا ہو اور چینی اسکینڈل میں گنے کا جوس نواز شریف ہی پی گیا ہو۔

اب عوام جان چکے ہیں کہ سارا قصور ہی نواز شریف کا تھا، وہ اس قدر ضدی تھا کہ سستے نان روٹی، سبزی، دالیں، گیس، بجلی، پانی فراہم کرکے بھارت کو خوش کیا کرتا تھا جبکہ شہباز شریف دن رات ترقیاتی کام مکمل کر کے امریکہ اور اسرائیل کو خوش کیا کرتا تھا۔ جبکہ اب عمران خان ناکام معاشی پالسیی، نامکمل اور افسانوی منصوبے، بڑھتی ہوئی مہنگائی و بے روزگاری اور ایک عام شہری کی زندگی اجیرن بناکر نئے پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں جہاں جینے کا حق صرف وزراء اور امراء کو ہے۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے