کورونا وائرس

دنیا کے مستقبل کا کیا ہوگا؟

اسلام آباد (پاک صحافت) اس وقت کورونا وائرس کی لہر نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی لہر سابقہ لہر کی نسبت زیادہ خظرناک اور تباہ کن ہے۔ جس نے انڈیا سمیت مختلف ممالک میں تباہی مچادی ہے۔ انڈیا میں شمشان گھاٹ اور قبرستانوں کے لئے جگہ کم پڑرہی ہے۔ جبکہ ہندو شہریوں کے لئے اپنے مردے جلانے کو لکڑی نہیں مل رہی۔ ایک ہی وقت میں ایک ساتھ درجنوں مردوں کو دفنایا اور آگ لگایا جارہا ہے۔ یہ سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے۔ پاکستان میں بھی کورونا کی نئی لہر نے تباہی پھیلانا شروع کیا ہے۔ جس سے بچنے کے لئے حکومت کی جانب سے اقدامات کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آج کل ہر انسان کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو دنیا کا کیا ہوگا؟

موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، انسانی نسل کی بقاء اور اپنے و اپنے عزیز و اقارب کی جان کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمیں کورونا ایس او پیز پر انتہائی سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلی کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ ہم گھر سے باہر نکلے ہی نہیں۔ بوقت ضرورت ایک شخص گھر سے نکلے اور تمام امور انجام دینے کے بعد گھر واپس آئے۔ ویسے بھی آج کل کے دور میں ہر کام آنلائن انجام دیا جاسکتا ہے۔ گھر کی خریداری بھی آنلائن کی جاسکتی ہے تو ہمیں آنلائن ایکٹویٹیز کو بڑھانے اور نجی اجتماعات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت کورونا ایس او پیز کی کوئی پرواہ نہیں کررہا ہے۔ ماسک اور فاصلے کی رعایت نہیں کی جارہی۔ حتی حکومتی افراد بھی ایس او پیز کا خیال نہیں کرتے اور بغیر ماسک و فاصلے کی میٹنگز منعقد کی جارہی ہیں۔ جس سے عوامی سطح پر ایک غلط قسم کا پیغام جارہا ہے کہ کورونا صرف عوام کے لئے ہے اور حکومتی افراد اس سے دور ہیں۔ یہ خود ایک ایسا پیغام ہے جو کورونا وائرس کی سختی اور اس کی حساسیت و خطرے کو مشکوک کررہا ہے۔ اس لئے تمام افراد کو ہر صورت ایس او پیز کی رعایت کرنی چاہئے۔

اگر آج کا انسان کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے اقدامات نہیں کرے گا تو دنیا کا مستقبل یقینی طور پر تاریک و تباہ و برباد ہی ہوگا۔ اگر آج ہم کورونا ایس او پیز کی رعایت نہیں کریں گے تو ہمارا یہ عمل باعث بنے گا کہ کئی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ ہمیں ذمہ داری کا احساس اور انسانیت کا پاس رکھتے ہوئے ماہرین صحت کی جانب سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی نسل کو بچانے میں ہم اپنا کردار ادا کرسکیں۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کی جانب سے بھی اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے ہر وہ اقدام کیا جائے جس کا حکم ماہرین صحت کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اور ہر اس کام سے اجتناب کیا جائے جس سے دوری کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے