احتجاج ٹی ایل پی

احتجاج آئینی حق ہے، تشدد نہیں!

اسلام آباد (پاک صحافت) احتجاج کرنا کسی بھی شہری کا آئینی اور قانونی حق ہے۔ پرامن احتجاج سے کوئی بھی نہیں روک سکتا ہے۔ کوئی بھی شہری اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرسکتا ہے۔ گزشتہ دنوں کالعدم تحریک لبیک کی جانب سے بھی ملک بھر میں بھرپور احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دئے گئے۔ جن کی وجہ سے ملک کی پرامن فضا بدامنی میں تبدیل ہوگئی ہے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہاں تک کہ احتجاجی مظاہرین کے تشدد سے درجنوں پولیس اہلکار اور شہری ہلاک و زخمی بھی ہوگئے۔ ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج تو کیا گیا لیکن پرامن نہیں بلکہ احتجاج کے نام پہ عام شہریوں پر تشدد کیا گیا اور سرکاری و غیرسرکای املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ جس کی اجازت نہ آئین دیتا ہے، نہ قانون اور نہ ہی شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔

جہاں کالعدم تحریک لبیک کے کارکن اس تمام صورت حال کے ذمہ دار ہیں وہی حکومت بھی کسی نہ کسی طرح اس تمام صورت حال میں شریک ہے۔ اگر حکومت چاہتی تو پرامن طریقے سے معاملات حل کرسکتی تھی لیکن اس کے باوجود علامہ سعد حسین رضوی کو اچانک بیچ راستے سے گرفتار کرکے کارکنوں کو مشتعل کرنا کسی طور بھی اچھا فیصلہ اور اقدام نہیں تھا۔ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے بھی صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا گیا جس کی وجہ سے تشدد کی انتہا کی گئی۔ حتی ریسکیو 1122 کی گاڑیوں پر بھی حملے کئے گئے اور متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ درجنوں ایمبولینسسز کو روکا گیا جن میں مریضوں کے لئے آکسیجن یا خود مریض موجود تھے۔ احتجاج کی وجہ سے ایمبولینس میں موجود کئی مریض دم توڑ گئے جبکہ اسپتالوں میں موجود کئی مریض بروقت آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔

ایک مذہبی جماعت کو کسی صورت زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح سے غیرمذہبی و اسلامی اور غیر اخلاقی اقدامات کرکے عام شہریوں کو پریشانی میں ڈال دے۔ دیگر مذہبی جماعتوں سے وابستہ افراد اور کارکنوں کو بھی ان واقعات سے سبق لینا چاہئے کہ احتجاج کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے۔ ہمیں احتجاج کرنے کے لئے کس حد تک جانا چاہئے۔ کیا اسلام میں سرکاری و غیرسرکاری املاک کو نقصان پہنچانا جائز ہے۔ کیا ہم احتجاج کے نام پر دوسرے شہریوں پر تشدد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ کیا اسلام کے نام پر ظلم و تشدد جائز ہے۔ کیا اس طرح ہم دنیا کے سامنے اسلام کی مثبت اور اچھی تصویر پیش کررہے ہیں یا جنونی و جاہلیت والی تصویر۔

ناموس رسالت پر ہر مسلمان کی جان قربان ہے۔ ناموس رسالت کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے اور اس کے عقیدے میں شامل ہے۔ لیکن ناموس رسالت کے نام پر اپنے ہی بھائی کی دکان اور ریڑھی کو آگ لگانا، اپنے ہی روڈ و اسپتال اور اسکول وغیرہ کو آگ لگانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں سے فرانس کا ایک پائی کا بھی نقصان نہیں ہوا۔ لیکن ہم نے اپنا اور اپنے ملک کا اربوں کا نقصان کردیا۔ فرانس اور فرانسیسی سفارت خانے اور کمپنیوں کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکے لیکن اپنے درجنوں بھائیوں کو تشدد کرکے ہلاک و زخمی کرنے میں ہم کامیاب ہوگئے ہیں۔ یاد رکھئے احتجاج کسی بھی شہری کا آئینی حق ہے، لیکن تشدد نہیں!

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے