عمران خان

آپ نے گھبرانا نہیں

اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم عمران خان طویل مدت سے پاکستان کی بائیس کروڑ عوام کو یہی نصیحت کرتے آئے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان کا یہ مقولہ قدرے حوصلہ افزا تھا۔ کیونکہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں اقتدار میں آنے کے بعد سب ٹھیک کردونگا۔ روزگار کی فراہمی اور عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرونگا۔ غربت کے خاتمے کے لئے خصوصی منصوبہ بندی ہوگی۔ خودکشی کرونگا لیکن آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لونگا۔ عالمی طاقتوں کے بجائے ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات اولین ترجیح ہوگی۔ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی شہری روزگار کے لئے پاکستان آئیں گے۔ دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ کی ویلیو بڑھ جائے گی۔ بڑی بڑی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے آئیں گی۔ اس لئے آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

لیکن اب عمران خان کے برسراقتدار آئے تقریبا تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن عمران خان اور اس کی ٹیم اب تک غربت، بے روزگاری سمیت دیگر مسائل پر قابو پانے میں مسلسل ناکام ہے۔ بلکہ آئے روز مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ خان صاحب پالیسی اور منصوبہ بندی کی تبدیلی کے بجائے متعلقہ وزیر کو ذمہ دار قرار دے کر اسی کو تبدیل کرتے ہیں۔ نیا وزیر وہی پرانی پولیسی کو فالو کرتا ہے جس کے بعد اسے بھی تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ تین سال سے جاری ہے۔ خان صاحب اب بھی پاکستانی عوام کو یہی نصیحت کررہے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ تین سال گزر جانے کے بعد اب تو عوام کا گھبرانا بنتا ہے، بے چارے عوام اب بھی نہ گھبرائیں تو پھر کب گھبرائیں گے؟

اس وقت ایک عام شہری کا دو وقت کی روٹی کھانا محال بن چکا ہے۔ عام آدمی اپنے اور اپنے بچوں کے پیٹ پالنے سے قاصر ہے۔ حتی زندہ رہنے کے لئے ضروری اشیاء کی فراہمی بھی ناممکن ہوچکی ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ حکومت صرف مخالف سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماوں سے سیاسی انتقام لینے میں مصروف ہے۔ ہر غلط کام اور ناکامی کو پچھلی حکومتوں کے گلے میں ڈالا جارہا ہے۔ ایسے میں عوام کا گھبرانا ایک فطری بات ہے۔ اب تو خان صاحب کو یہ اجازت دینی چاہئے کہ عوام ملک کی موجودہ صورت حال سے گھبرائیں اور حقیقی تبدیلی کی طرف قدم بڑھائیں۔ تاکہ عوام کو ان کے انسانی، آئینی اور شہری حقوق مل سکیں۔

ملک کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر ایک عام شہری گھبرانے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔ حکومتی افراد سب ٹھیک ہے کا رٹ لگارہے ہیں۔ غریب عوام مہنگائی اور بے روزگاری سمیت دیگر ہزاروں مسائل کی چکی میں بری طرح پس رہے ہیں۔ اور عمران خان کی جانب سے اس ملک کو ریاست مدینہ کا نام دیا جارہا ہے۔ ایسی ریاست مدینہ شاید صرف پی ٹی آئی کے لئے بنی ہے جہاں اس سے منسلک ہر فرد مطمئن اور خوش ہے۔ جبکہ دیگر عام شہری کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پھر بھی وزیراعظم عمران خان اپنے اس مقولے کو دہرا رہے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے