آرمی چیف کی سانحہ مچھ کے لواحقین سے ملاقات، انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی

آرمی چیف کی سانحہ مچھ کے لواحقین سے ملاقات، کہا مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا

کوئٹہ (پاک صحافت) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ کے دورے میں سانحہ مچھ کے لواحقین اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی اور انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہیڈکوارٹر سدرن کمانڈ میں سیکیورٹی سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہیڈکوارٹر سدرن کمانڈ میں آرمی چیف کو صوبے میں موجودہ سیکیورٹی چیلنجوں اور پاک ۔ افغان اور پاک ۔ ایران بارڈر کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ سمیت دیگر اہم امور سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا گیا، علاوہ ازیں آرمی چیف نے مچھ واقعے کے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ وقت گزارا اور ان کے غم میں شریک ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے لواحقین کو یقین دلایا کہ اس گھناؤنے واقعے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، بعد ازاں آرمی چیف نے گیریژن افسران سے خطاب کیا، انہوں نے فاصلوں کی مشکلات کے باوجود صوبے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ان کی تیاری اور کوششوں کو سراہا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بلوچستان اپنی اسٹریٹیجک صلاحیت کی وجہ سے ہمارے دشمنوں کی توجہ کا مرکز ہے، انہوں نے اعادہ کیا کہ بلوچستان، پاکستان کا مستقبل ہے اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی ہی ملک کی ترقی ہے۔

آرمی چیف نے زور دیا کہ دشمن قوتوں کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کرنے والی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور بلوچستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کو تباہ کرنے والوں کا تعاقب کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 11 جنوری کو وزیر اعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات میں سانحہ مچھ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی تھی، جس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔

3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 10 کان کنوں کو قتل کردیا تھا، جو کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی تھے۔

واقعے کے بعد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

انتہائی سرد موسم میں منفی درجہ حرارت کے دوران خواتین، بچوں سمیت ہزاروں افراد اس احتجاج میں شریک تھے، جو مسلسل چھ روز جاری رہا۔

مظاہرین کا مختلف مطالبات کے ساتھ ساتھ ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ وزیراعظم کے آنے تک وہ اپنے پیاروں کی تدفین نہیں کریں گے، تاہم بعد ازاں حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے جس کے بعد میتوں کی تدفین کردی گئی اور اسی روز وزیر اعظم نے کوئٹہ پہنچ کر لواحقین سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں

الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کا اشارہ دیدیا

اسلام آباد (پاک صحافت) الیکشن کمیشن نے خیبر پختون خوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے