حکومت کا ہر گھرانے کو سالانہ دس لاکھ روپے فراہم کرنے کا اعلان

وفاقی حکومت نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے  کے لیے حکمت عملی تیار کر لی

اسلام آباد (پاک صحافت) پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز کو ناکام بنانے  کے لیے وزیراعظم عمران خان نے حکمت عملی تیار کر لی ہے وزیراعظم عمران خان نے اس کام کے لئے ارکان اسمبلی سے براہ راست رابطے شروع کر دئیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ سلسلہ جمعہ کے روز شروع کیا گیا اور ہفتہ اور اتوار کے روز بھی جاری رہا۔معاون خصوصی ملک عامر ڈوگر اس میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کے ارکان کے مسائل سن رہے ہیں اور ان کے حل کے لیے ہدایات دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اناڑی حکمرانوں کی نااہلی سے ملک کسی بڑے حادثے کا شکار ہو سکتا ہے:  آصف زرداری

عمران خان سے اتوار کے روز دیر ،سوات اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے ملاقاتیں کیں جس میں ترقیاتی منصوبوں، جنوبی پنجاب سیکرٹیریٹ اور کسانوں کے لیے خصوصی پیکج پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔مذکورہ علاقوں کے ایم این ایز نے اپنے حلقوں کے ترقیاتی منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے  کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کسانوں کے لیے خصوصی پیکج کی تجاویز تیار کر رہی ہے جس کا اعلان بہت جلد کیا جائے گا۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف متحدہ اتحاد پی ڈی ایم میں تحریک چلانے کے طریقے کار پر اختلافات کی وجہ سے بھرپور تحریک شروع ہوتے نظر نہیں آرہی۔

اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب سابق صدرآصف علی زرداری کی جانب سے ارکان اسمبلی کے استعفوں کا بیان آیا کہ ہم بہتر جانتے ہیں استعفے کب دینے ہیں، ڈکٹیشن نہیں چاہئیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے استعفے اسمبلی میں جمع کروانے سے انکار کردیا اور بعد میں ضمنی اور سینٹ الیکشن لڑنے کا مؤقف اپنا لیا۔

مسلم لیگ ن کو یہ مؤقف ماننا پڑا مگر اب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے فوری لانگ مارچ اور دھرنے کی بجائے اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی پیشکش کردی گئی جو جمہوری اورقانونی طریقہ کار ہے۔

یہ بھی پڑھیں

بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

کوئٹہ (پاک صحافت) بلوچستان کابینہ کی گورنر ہاؤس میں حلف برداری کی تقریب ہوئی۔ جس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے