جرمنی کی حکومت نے یمن میں مبینہ جنگی جرائم کرنے پر سعودی عرب کے خلاف بڑا قدم اٹھا لیا

جرمنی کی حکومت نے یمن میں مبینہ جنگی جرائم کرنے پر سعودی عرب کے خلاف بڑا قدم اٹھا لیا

جرمنی کی حکومت نے یمن میں مبینہ جنگی جرائم کے واقعات اور یمن کی جنگ میں طاقت کے وحشیانہ استعمال پر سعودی عرب کو اسلحہ کی سپلائی پرعاید کردہ پابندی میں ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

جمعرات کو جرمنی کی حکومت نے سعودی عرب  کو اسلحے کی برآمد پر پابندی میں 2021 کے آخر تک توسیع کی منظوری دی۔

برلن حکومت کے ایک سرکاری ترجمان نے کہا ہے سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کے لیے منظور کردہ پرمٹ بھی منسوخ کردیے گئے ہیں، ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ سال اسلحے کی برآمد کے لیے اجازت نامے جاری کرنا بند رکھے گی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پابندی میں یورپی شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ پیداوار شامل نہیں ہے  لیکن ایسے منصوبوں میں  جرمن کمپنیوں کو اصرار کرنا ہوگا کہ حتمی جمع شدہ سامان ابتدائی طور پر سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات کو نہیں پہنچایا جائے گا۔
سعودی عرب پر اسلحے کی پابندی  2018 میں عمل میں آئی تھی جس میں کئی بار توسیع کی گئی ہے۔ رواں سال مارچ میں اس پابندی میں توسیع کی گئی تھی۔

یہ اقدام جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور جونیئر پارٹنر  سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی زیرقیادت قدامت پسند بلاک کے مابین اتحادی معاہدے کے بعد عمل میں‌لایا گیا ہے۔

جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ سعودی عرب کو فروخت کیے گئے ہتھیاریمن کی جنگ میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ جرمنی اس جنگ کو بے معنی قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے یمنی باغیوں کےساتھ بات چیت کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔

جرمنی نے سعودی سیکیورٹی ٹیم کے ذریعہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد اکتوبر 2018  سعودی عرب کو اسلحہ کی سپلائی بند کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

جان بولٹن

ایران کا حملہ اسرائیل اور امریکہ کی ڈیٹرنس پالیسی کی بڑی ناکامی ہے۔ جان بولٹن

(پاک صحافت) ٹرمپ دور میں امریکی صدر کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے