پاکستان ایران

پاک ایران بحری مشقیں

اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان اور ایران کی جانب سے حال ہی میں مشترکہ بحری مشقیں انجام دی گئی ہیں۔ جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان عسکری توانائیوں میں اضافہ اور بحری افواج کے درمیان فوجی معلومات اور تجربات کا تبادلہ کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کی بحری مشقیں دونوں ممالک سمیت پورے خطے کے لئے پائیدار امن و سلامتی کے قیام کی ضمانت ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مستقل، تعمیری تعاون اور ہم آہنگی کی تاریخ کافی پرانی ہے اور اب یہ سلسلہ مزید آگے بڑھ رہا ہے۔ جس سے دونوں ممالک کے شہری خوشی محسوس کررہے ہیں۔ پاک بحریہ اور ایرانی بحریہ کی جانب سے مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں فضائی اور سمندری ٹرانسپورٹیشن اور پیسکس آپریشن انجام دیا گیا جس میں ایران اور پاکستان کی بحریہ کے جوان شریک تھے۔

مشترکہ بحری مشقوں میں ایران کی جانب سے تباہ کن بحری جہاز البرز، میزائل بردار بحری جہاز، ہیلی کاپٹروں کے علاوہ پاکستان کی بحری بیڑے میں شامل، عسکری اور لاجیسٹک بحری جہازوں نے شرکت کی۔ مشترکہ بحری مشقوں کے ترجمان نے اس اسٹریٹیجک بحری علاقے کی طاقتور بحری افواج کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک کے ذریعے علاقائی سیکورٹی میں اضافے سے، عالمی تجارت کی رونقوں میں بھی اضافہ ہوگا- جس سے دونوں ممالک کی معیشت اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں کو فروغ ملے گا۔

ان مشقوں کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ایران اور پاکستان کی بحریہ کے افسروں اور جوانوں نے باہمی تجربات کے تبادلے کی غرض سے، بندر عباس میں تعینات، ایک دوسرے کے بحری بیڑوں کا معائنہ بھی کیا تھا۔ اس موقع پر ایران کے ہیلی کاپٹر برداری بحری جہاز کے عرشے پر ایک ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی اور ایرانی بحریہ کے افسروں اور جوانوں کے علاوہ تہران میں مقیم مختلف ملکوں کے فوجی اتاشیوں اور سفیروں نے بھی شرکت کی جن میں ، برازیل، یونان، یوکرائن، جرمنی، بلغاریہ، جمہوریہ چیک اور ہالینڈ کے فوجی اتاشی، جبکہ سوئزرلینڈ، اسلوینیا ، بولیویا، جمہوریہ چیک، اور برازیل کے سفرا بھی شامل تھے۔ پاکستانی بحریہ کا ایک فلیٹ مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لینے کی غرض سے ایران کے شہر بندر عباس میں واقع ایرانی بحریہ کے امامت ریجن میں لنگر انداز ہوا تھا۔ اس موقع پر ایرانی بحریہ کے فرسٹ زون کے کمانڈر جعفر تذکر اور دیگر افسران نے پاکستانی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر خان محمود آصف اور پاکستانی بحریہ کے جوانوں کا بھرپور استقبال کیا تھا۔

پاکستان اور ایران دو اسلامی اور ہمسایہ ممالک ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، ثقافتی سمیت دیگر پہلووں سے مشترکات بہت زیادہ ہیں۔ ان مشترکات کو فروغ دے کر اور ایک دوسرے کی مختلف شعبوں میں صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کے مقابلے میں مضبوط کردار ادا کرسکتے ہیں۔ دونوں ممالک کی عوام یہی امید رکھتی ہے کہ پاکستان اور ایران مشترکہ مشقوں کے علاوہ تجارت، سیاحت اور ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں بھرپور مشترکہ کردار ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

کتا

کیا اب غاصب اسرائیل کو کنٹرول کیا جائے گا؟ دنیا کی نظریں ایران اور مزاحمتی محور پر

پاک صحافت امام خامنہ ای نے اپنی کئی تقاریر میں اسرائیل کو مغربی ایشیا میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے