پاک-چین دفاعی تعاون اور خطے امن و استحکام کی نئی صورتحال

پاک-چین دفاعی تعاون اور خطے امن و استحکام کی نئی صورتحال

پاکستان کے دورے پر آئے چینی وزیر دفاع جنرل وئی فینگ ہی کی منگل کے روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا مختصر ترین لفظوں میں خلاصہ یہ ہے کہ “آئرن فرینڈز” کہلانے والے دونوں ملکوں نے علاقائی امن و استحکام کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون مزید بڑھانے کا عہد کیا ہے۔

چینی وزیر دفاع اعلیٰ سطح کے ایک وفد کے ساتھ تین روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں اور ان کے دورے کی اگلی منزل نیپال ہے۔ چینی وزیر دفاع مذکورہ میٹنگ سے ایک دن قبل پیر 30؍نومبر کو پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرچکے ہیں جس میں علاقائی سیکورٹی صورت حال اور باہمی دفاعی تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی جبکہ دفاعی تعاون بڑھانے کے ایم او یو پر دستخط بھی کئے گئے۔

چینی وزیر دفاع کی جی ایچ کیو آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور انہوں نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےخصوصی تقریب میں جنرل وئی فینگ ہی کو پاک چین تعلقات میں بہتری کے اعتراف میں نشان امتیاز (ملٹری) اعزاز دیا۔

جنوبی ایشیا اور گرد و نواح کے حالات کے تناظر، خصوصاً 5؍اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کئے گئے بھارتی حکومت کے صریح امن دشمنی پر مبنی اقدامات کے تناظر میں چینی وزیر دفاع کااسلام آباد بیجنگ

تعلقات کو مزید وسعت اور استحکام دینے کے مقصد پر مبنی یہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے، اس دوران مختلف سطحوں پر ہونے والی ملاقاتوں میں جہاں دوستی اور یگانگت کے خیرسگالی پر مبنی پیغامات کا تبادلہ ہوا وہاں خطے کو درپیش سیکورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تعلقات مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

اس ضمن میں چینی وفد کو بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کے اقدامات سمیت متعدد امور پر تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان سے منگل کے روز چینی وزیر دفاع کی ملاقات میں دونوں جانب سے علاقائی سلامتی کو لاحق ان بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کی گئی جو بھارت کے توسیع پسندانہ اور بالادستی کے مذموم عزائم کی بنا پر لاحق ہیں۔

چینی وزیر دفاع کو نئی دہلی کے حکمرانوں کے 5؍اگست 2019ء کے غیرقانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کرنے کے اعلان، بھارتی اقلیتوں کے خلاف حکمراں جنتا پارٹی کے امتیازی اقدامات اور ان دوسری کارروائیوں سے آگاہ کیاگیا جو علاقائی امن کے لئے خطرہ ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے پاک چین تعلقات ریجن کے اندر اور باہر امن و استحکام کے سائبان ہیں اور نئے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک اسٹرٹیجک مشاورت اور رابطے کا سلسلہ مزید بڑھا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ’’ایک چین‘‘ پالیسی پر مضبوطی سے عمل کیا اور قومی مفاد کے بنیادی امور پر چین کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کورونا وباء سے پیدا ہونے والی صورت حال سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے، پاکستان کے ساتھ یکجہتی و امداد، قومی ترقیاتی اہداف کے حصول اور مسئلہ کشمیر پر اصولی حمایت پر چینی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔

اس دورے میں چینی وزیر دفاع نے مختلف شعبوں میں تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لئے چینی قیادت کے عزم کی پختگی کے حوالے سے جو باتیں کہیں، پاکستان کی حکومت اور عوام ان کی قدر کرتے ہیں۔

ان کا یہ بیان پاکستانیوں کی سوچ سے ہم آہنگ ہے کہ جنوبی ایشیا اور خطہ بحیرہ عرب کو امن و استحکام اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔

پاکستانی عوام اور موجودہ حکومت چینی ترقیاتی ماڈل سے بطور خاص متاثر ہیں۔ اور توقع رکھتے ہیں کہ سی پیک سمیت پاک چین مشترکہ منصوبے معاشی و سماجی ترقی اور علاقائی امن و استحکام میں اہم کردار ادا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے